وقت کا صندوق ایک نامکمل محبت کی داستان

0

Scene showing moral lesson from A Tale of Unrequited Love Urdu story

زرد پتے درختوں سے جھڑ رہے تھے، سرد ہوا کا جھونکا کھڑکی کو کھٹکھٹا رہا تھا۔  شام کا وقت تھا بیگم صاحبہ نے اپنی یادداشتوں کا صندوق کھولا۔ یہ کوئی عام صندوق نہیں تھا، بلکہ ان کی زندگی کے نشیب و فراز کا خزانہ تھا۔ اس میں برسوں کی کہانیاں قید تھیں۔ اس صندوق میں سالوں کی داستانیں بند تھیں، خوشیاں، غم، اور ایک نامکمل محبت کی داستان۔


صندوق کی تہوں کو کھوجتے ہوئے، ان کی انگلیاں ایک کاغذ سے ٹکرائی۔ یہ ایک پرانا خط تھا، جس کا رنگ وقت نے زرد کر دیا تھا۔ اس میں بہت سی خاموش کہانیاں پوشیدہ تھیں۔ یہ وہ خط تھا جو انہوں نے کبھی نہیں بھیجا تھا۔ اس میں وہ سب کچھ لکھا تھا جو وہ کبھی کہہ نہ سکیں۔

 یہ اس شخص کے لیے ان کی گہری محبت کا ایک خاموش اقرار تھا، جسے وہ اپنی زندگی میں سب سے بڑھ کر چاہتی تھیں۔ ان کی یادوں کا دروازہ کھل گیا۔ وہ دن ان کی آنکھوں کے سامنے گھومنے لگے جب پہلی بار ان کے دل میں اس شخص کے لیے محبت نے سر اٹھایا تھا۔ 

 ان کے دل میں ایک ان کہی چاہت نے گھر بنا لیا تھا، ایک ایسا مضبوط رشتہ جو ان کی روح کی گہرائیوں تک اتر گیا تھا۔ وہ اکثر اس شخص کے بارے میں اپنی زندگی کے سہانے خواب دیکھتی تھیں، ایک ایسے مستقبل کا تصور کرتی تھیں جہاں وہ دونوں زندگی کے ہمسفر ہوتے۔ وہ اس شخص سے اپنی محبت کا اظہار کرنا چاہتی تھیں، لیکن ایک ڈر تھا جو انہیں روکے ہوئے تھا۔ 

انہیں یہ خوف تھا کہ کہیں ان کی محبت رد نہ کر دی جائے، اور کیا وہ شخص بھی ان کے جیسا ہی محسوس کرتا ہوگا؟ کیا ان کی محبت کو قبولیت ملے گی؟ اور اسی ڈر نے انہیں خاموش رہنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اس خوف نے ان کے قدموں کو جکڑ لیا، اور ان کے دل میں اٹھنے والے تمام جذبات ایک گہری خاموشی میں ڈوب گئے۔

 وہ ہر روز اس شخص کو دیکھتی رہیں، دور سے اس کی ایک جھلک کے لیے ترسیں، لیکن کبھی بھی اپنی محبت کا اظہار کرنے کی ہمت نہ جُٹا سکیں۔ انہوں نے اپنی محبت کو اپنے اندر ہی دفن کر دیا، جیسے کوئی قیمتی خزانہ ہو جسے کسی کے ہاتھ نہ لگنے کا ڈر ہو۔ اب برسوں بعد، جب وہ اس زرد خط کو اپنی لرزتی انگلیوں سے چھو رہی تھیں، تو انہیں شدت سے اپنی زندگی کے ایک بہت بڑے نقصان کا احساس ہوا۔

انہوں نے اپنی روح کا سب سے قیمتی احساس، اپنی سچی ترین چاہت کو قید کر لیا تھا۔ وقت گزر گیا، وہ شخص ان کی زندگی سے بہت دور چلا گیا، اور اب یہ محبت صرف ایک ادھورے خط کی صورت میں ان کے پاس تھی، ایک ایسی یاد جو ہمیشہ انہیں ان کی بزدلی کا احساس دلاتی رہے گی۔ شاید اگر وہ اس وقت اپنی محبت کا اظہار کرنے کی ہمت کرتیں، اگر وہ اس خوف پر قابو پا لیتیں، تو ان کی زندگی کی کہانی مختلف ہوتی۔

 شاید آج ان کے پاس ان کی محبت کا ساتھ ہوتا۔ لیکن اب بہت دیر ہو چکی تھی۔ وقت کی ریت ان کے ہاتھوں سے پھسل گئی تھی، اور اب صرف یادوں کا ایک صندوق اور ایک ادھورا خط ان کے پاس تھا، جو ان کی ایک نامکمل محبت کی خاموش داستان بیان کر رہا تھا۔

 یہ خط ان کی زندگی کا ایک ایسا درد بن گیا تھا جو کبھی ختم نہیں ہو سکتا تھا۔ ہر بار جب وہ اس خط پر نظر ڈالتی تھیں، تو انہیں اپنی اس خاموشی پر افسوس ہوتا تھا جو ان کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوئی تھی۔ وہ جانتی تھیں کہ کچھ کہانیاں کبھی پوری نہیں ہوتیں، اور ان کی محبت کی کہانی بھی انہی میں سے ایک تھی۔

سبق: زندگی میں کبھی بھی کسی احساس کو قید نہ کرو، کیونکہ آزاد جذبات ہی زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں۔




A Story of Incomplete Love - English Translation

Leaves of yellow were dropping from the trees, and a gusty wind was shaking the windowpane. It was evening late when Mrs. Begum unlocked her chest of memories. This was no ordinary chest; it was a treasure of her life's triumphs and defeats. It contained the tales of many years: joys, sorrows, and a story of unfinished love.

As her fingers delved into the layers of the chest, they grazed a piece of paper. It was an old letter, yellowed with the patina of time. It whispered many silent tales. This was the letter she never sent. It said everything that she never could.

It was a quiet admission of her pure love for the individual she had loved more than anyone else in her life. The entrance to her memories swung open. The days returned to her, moments when her heart had felt love for him.

A silent yearning had settled in her heart, a powerful bond that ran deep into her innermost being. She would dream of a lovely tomorrow with him, envisioning a future where they would walk the path together as partners. She had longed to tell him how much she loved him, but fear was holding her back.

She feared that her love would be rejected, and she pondered, "Does he feel the same way?" "Will my love be accepted?" This fear held her speechless. It froze her steps, and all the emotions welling up in her heart drowned in a profound silence.

She would observe him every day, hoping to catch even a glimpse from afar, but she never got the strength of heart to reveal her love. She hid her love in her heart, as a valuable treasure she feared anyone should discover it. Now, years after, with her shaking hands holding that yellowed letter, she sensed a deep feeling of an immense loss in her life.

She had locked in the dearest emotion of her heart, her true love. Time had gone by, that individual had become distant from her life, and now this love remained with her only in the shape of an unfinished letter—a memory that would always remind her of her own timidity. Maybe if she had gathered the strength to reveal her feelings during that time, if she had braved that fear, her life story would have been different.

Maybe today, she would have had her beloved with her. But now, it was too late. The sands of time had slipped away from her fingers, and now all she had was a box full of memories and an unsent letter that spoke silently of her unfinished love.

This letter was now a thorn in her life which would not come to an end. She resented it every time she saw it, as she had been remiss in keeping quiet which was the biggest blunder of her life. She realized that some tales are left unfinished, and her love story was one such thing.

Lesson: Never confine any emotion in life, as free emotions are what make life lovely.

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)